سورۃالنباءکا تعارف و زمانہ نزول
لغوی معنی:
لفظ
"النبا"کےچند ایک معنی ذیل میں دئیےجا رہے ہیں۔
قاضی زین العابدین "النباء"کا معنٰی یوں لکھتے
ہیں کہ"نَبَاء"خبر،واقعہ،جمع اَنباء"
الحاج مولوی فیروز الدّین ؒلکھتے ہیں:
"نَبَا،خبر،بلند ہونا"
المنجد کے مترجمین"النبا"کا معنٰی یوں لکھتے ہیں:
نَبَا،نَبَا و نُبُوءََا،بلند ہونا،دور ہونا،
نَبَاَ سَمَعَی عَن کَذَا۔"میرے کان نے اس سے نفرت
کی"ایک دوسرے کو خبر دینا"
اصطلاحی مفہوم:
"حضرت قتادہ اور ابن زید نے اس نبا عظیم (بہت بڑی خبر)
سے مرنے کے نعد دوبارہ جی اُٹھنا ہے"
"حضرت مجاہدؒ سے یہ مروی ہے کہ اس (نبا) سے مراد قرآن
ہے "
"نَبَا ء کا اطلاق اس خبر پر ہوتا ہے جو اہمیت و عظمت
میں کوئی کلام نہیں ہو سکتا"
تعارف سورۃالنبا
نام :
اس سورت مبارکہ کا
نام النباء ہے جو دوسری آیت سے ماخوذہے۔اسکے
علاوہ اس سورۃ کو عم،عمّ یتساءلون اور
التسَّاوُل بھی کہا جاتا ہے یہ دو رکوع اور چالیس آیتوں پر مشتمل ہے اسکے
کلمات کی تعداد ۱۷۳اور حروف کی تعداد ۹۷۰ہے۔
نزول:
بالاتفاق علماء یہ
عہد نبوت کی ابتداءمیں مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی۔
سورۃکاترتیب نزول:
سورۃالنباءکا نزولی
نمبراسی(۸۰)ہےاس سے پہلے سورۃالمعارج نازل ہوئی اور میں النّزعٰت۔
ترتیب تو فیقی:
توفیقی ترتیب کے لحاظ
سے سورۃ "النبا"کا نمبر اٹھتر (۷۸)ہے۔
زمانہ نزول:
جب حضورؐمکہ مکرمہ میں مبعوث ہوئے اور ان انسانی اعمال کی
جزاء اور سزاء کے منکروں کو ایک آنے والے دن کی خبر دی کہ ایک دن آنے والا ہے جس
میں یہ دنیا ریزہ ریزہ ہوجائے گی اور انسان بارِدگر زندہ ہونگے اور انکے نیک وبد
اعمال کی انکو جزاء و سزاء ملے گی۔تب وہ کفار بار بار تُعجب کی راہ سے حضرت نبیؐ
سے دریافت کرتےتھے ۔کہ کب وہ دن آئے ؟اور یہ کیونکر ہوگا کہ بوسیدہ ہڈیاں پھر زندہ
ہونگی ۔ان کے اس سوال اور تعجب کا ان عم یتسآلون کی آیات میں ذکر آیا ہے۔
سورۃ النباءکا سورۃ
المرسلات سے ربط و تعلق:
سورہ النباءکی سورہ المرسلات سے مناسبت یہ ہے کہ ان دونوں
سورتوں میں مرنے کے بعد جی اُٹھنے پر دلائل ہیں ،ان دونوں سورتوں میں جنت اور دوزخ
کی صفات بیان کی گئی ہیں۔مشرکین و کفار کے عذاب کا ذکر کیا گیا ہے ۔متقین کے لیے
جنت کے انعام کا ذکر ہے۔سورۃالمرسلات میں
مختصر ذکر تھا۔سورۃ النباء میں تفصیل ہے اس سورۃ پاک میں وقوع قیامت پر
دلائل دیئے گئے ہیں۔
عمَّ یتسآلون کی
تفسیر:
صحیح بخاری میں
سورہ عمّ یتسآلون کی تفسیر یوں مذکور ہے:
"مجاہد نے کہا لا یرجون حسابا کا معنی یہ ہے کہ (اعمال
کے)حساب کتاب سے نہیں ڈرتے۔لا یملکون منہ خطابا یعنی اس سے بات نہ کر سکیں گے۔(ڈر
کے مارے)مگر جب ان کو بات کرنے کی اجازت ملے گی۔صواباَََ یعنی جس نے دنیا میں سچی
بات کہی تھی اس پر عمل کیا تھا۔ابنِ عباس
نے کہا وھاجا روشن چمکتا ہوا۔اوروں نے کہا غساقا غسقت عینہ سے نکلا ہے۔یعنی
اسکی آنکھ تاریک ہوگئی اس سے ہے۔یغسق الجرح یعنی اسکی آنکھ تاریک ہو گئی اس سے
ہے۔یغسق الجرح یعنی زخم بہہ رہا ہے ۔غساق اور غسیق دونوں کا ایک معنی ہے۔(دوزخیوں
کا خون پیپ)۔عطاء حسابا پورا بدلہ عرب لوگ کہتے ہیں ۔اعطانی ما احسبنی یعنی مجھ کو
اتنا دیا جو کافی ہو گیا۔"
مضامین:
سورہ النباء کے مضامین درج ذیل ہیں
عِٰ۳۰:وقوع قیامت کے بر حق ہونے کا ذکر کیلئے یہ کا بالکل
آسان ھے۔
ع۱۰:قیامت پر ایمان رکھنے اور نیکوکاروں کیلئے جنت اور اسکی نعمتوں کا ذکر کافروں کا اظہار تا سف کرنے کا ذکر
No comments:
Post a Comment
Please not enter spam links/website links in the comment box . Strictly forbidden.