اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم
تعریف صحابہ:
صحابی
کی جمع صحابہ ہے لفظی معنی مصاحب، رفیق، دوست ، ساتھی، ہم نشین، رفیق محمد صلی
اللہ علیہ وسلم۔
اسلامی اصطلاح میں
صحابی سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے رفیق ہیں یعنی صحابی وہ عظیم و
بزرگ ہستی ہے۔ جس نے حالت ایمان میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے ملاقات
کا شرف حاصل کیا اور اسلام پر ایمان کی حالت میں وفات پائی ہو۔
صحابی کے زمرے میں شامل ہونے کے لیے تین شرطوں کا ہونا
ضروری ہے وہ یہ ہیں۔
·
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر ایمان
·
ایمان کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے ملاقات
·
اسلام کی حالت میں ہی وفات
محدثین کے مطابق
سعید بن مسیب ؒ کے مطابق:
"ہم
صحابہ اس شخص کو شمار کرتے ہیں جو ایک یا دو سال رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے
ہمراہ رہا ہو اور اس نے ایک یا دو جہاد رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ کیے
ہوں"
احمد بن حنبل ؒ کے مطابق:
"رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اصحاب وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایک
مہینہ یا ایک دن یا ایک گھڑی آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صحبت اٹھائی یا آپ
صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو دیکھا"
محمد بن اسمعیل بخاری کے مطابق:
"جو
مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صحبت میں رہا ہو۔ اس نے آپ صلی اللہ
علیہ وآلہٖ وسلم کو دیکھا ہو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے صحابہ میں سے ہے۔
حافظ ابن حجر عسقلانی کے مطابق:
"صحابی وہ شخص ہے جس نے ایمان کی حالت میں آپ صلی اللہ
علیہ وآلہٖ وسلم سے ملاقات کی ہو اور اسلام پر ہی اس کی وفات ہوئی ہو۔
صحابہ کرام علیھم الرضوان اجمعین کی تعدا د:
آنحضرت
صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رحلت تک عرب کے گوشہ گوشہ میں توحید کی آواز پہنچ گئی
تھی لوگ وفود کی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے اور جمال مبارک کی زیارت کر کے
واپس چلے جاتے مبلغین کی سعی و کوشش نے اشاعت اسلام کے دائرہ کو اور بھی وسیع کر
دیا تھا۔ اس بناء پر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعداد کے بارے میں بتانا
مشکل ہے البتہ ظن وتخمیس کی بناء پر کیا جاسکتا ہے کہ لاکھوں سے متجاوز تھی۔
علامہ ابن اثیر اُسد الفابہ میں لکھتے ہیں:
"اگر خود صحابہ کرام اپنے زمانہ میں صحابہ کے نام
محفوظ رکھتے تو ان کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوتی جس کو علماء نے بیان کیا
ہے۔
حافظ ابن حجر عسقلانی مقدمہ اصحابہ میں لکھتے ہیں:
"جب
رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اس دنیا سے رحلت فرمائی تو ایک لاکھ اشخاص ایسے
تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے روایت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ
وسلم کے دیدار سے مشرف ہوئے۔"
فضیلت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قرآن مجید کی روشنی میں:
وَٱلسَّٰبِقُونَٱلۡأَوَّلُونَ
مِنَ ٱلۡمُهَٰجِرِينَ وَٱلۡأَنصَارِ وَٱلَّذِينَٱتَّبَعُوهُم بِإِحۡسَٰنٖ رَّضِيَ
ٱللَّهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُواْ عَنۡهُ وَأَعَدَّ لَهُمۡ جَنَّٰتٖ تَجۡرِي تَحۡتَهَا
ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدٗاۚ ذَٰلِكَ ٱلۡفَوۡزُٱلۡعَظِيمُ.
ترجمہ:
"وہ مہاجرین او انصار جنہوں نے سب سے پہلے دعوت ایمان پر لبیک کہنے میں سبقت کی نیز جو بعد میں راستبازی کے ساتھ پیچھے آتے۔ اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ تیار رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی عظیم کامیابی ہے۔ "
No comments:
Post a Comment
Please not enter spam links/website links in the comment box . Strictly forbidden.