Hazrat Alama Qazi Muhammad Sanaullah Pani Pati - E-Learn

Latest

Easy Way To Learn

Sponser

Hazrat Alama Qazi Muhammad Sanaullah Pani Pati

حضرت علامہ قاضی محمد ثنا اللہ پانی پتی

قاضی ثنا اللہ پانی پتی ایک بلند و پایہ شخصیت تھے۔آپ اپنے عید کے عظیم فقیہ 'محدث،محقق اور مفسر تھے۔

پیدائش:آپؒ 1143ھ بمطابق 1730ء میں پانی پت (مشرقی پنجاب) میں پیدا ہوئے۔

مولد و مسکن:قاضی محمد ثناءاللہ پانی پتیؒ ہندوستان کے مشہور اور مردم خیز شہر"پانی پت"میں پیدا ہوئے اور یہیں اسی (80)سال سے زیادہ عمر پا کر وفات پائی آپ کے بڑے بھائی قاضی محمد فضل اللہ نے والد کی وفات کے بعد آپ کی پرورش کی۔ 

نام و نسب:قاضی ثناءاللہ پانی پتی شیخ جلال الدین کبیر اولیاء کی اولاد سے ہیں۔اور اُن کا سلسلہ نسب عثمان سے جا ملتا ہے۔

والدین:قاضی صاحب کی یہ بھی ایک بڑی سعادت تھی کہ قدرت نے ان کو تربیت کے لیے جس گھرانے میں پیدا کیا ،اسکے تمام افراد علمی اور اخلاقی روایتوں کے امین ہی نہیں بلکہ ان کے معلّم بھی تھے،اور  اس گھرانے  میں علم اور دنیوی و جاہت و شرافت کئی پشتوں سے متوارث تھی۔اسی بناء پر قاضی صاحبؒ کے والدین علم و فضل  اور درعِ تقویٰ میں اپنی مثال آپ تھے۔آپؒ کے والد گرامی قاضی محمد حبیب اللہ عثمانی تھے۔جو اپنے زمانے کے ایک عالم دین  اور صوفی کامل تھے۔قاضی صاحب کے والد محترم آپؒ کے زمانہ طفل  ہی میں انتقال کر گئے تھے آپؒ کی والدہ محترمہ کا نام بادشاہ بیگم تھا۔اُن کے والد شیخ محمد  عابد سنامی کے خلیفہ تھے۔

القابات:

شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ نے قاضی صاحب کو"بیہقی وقت"کا لقب دیا اور مرشد گرامی مرزا مظہر جانِ جاناں نے"علم الہدی"کا لقب دیا۔اور ان کے ساتھی انہیں ثناء اللہ کی بجائے سناءاللہ (اللہ کی چمک) کہتے تھے۔     

وفات:

قاضی صاحب ؒ نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ پانی پت ہی میں گزارا۔یکم رجب 1225ھ بمطابق 2 اگست 1810ءکو پانی پت میں وفات پائی۔اور پانی پت میں ہی دفن ہوئے۔

رحمت دو عالم حضورؐ نے اپنے اقوال و افعال سے نہ صرف قرآن پاک کی تشریح و تفسیر کی ،بلکہ آپؐ کی ذات اقدس قرآن مجید کا عملی نمونہ تھی،ہے اور رہے گی۔آپؐ کی احادیث صیححہ قرآن حکیم  کی مکمل تفسیر ہے۔آپؐ کے علم و عمل کی یہ تفسیر پہلے صحابہ کرام کی اور اس کے بعد تابعین کی عملی زندگی اور انکے اقوال کی شکل میں منتقل ہوا۔اور پھر اسی مقصد کے لیے  بے شمار مفسرین نے تفاسیر لکھیں۔جس میں کلامِ خداوندی کے معانی و مفاہیم کو اجاگر کر کے لوگوں کے لیے راہ عمل کو آسان بنایا گیا۔ان میں ہر طرح کی تفاسیر شامل تھیں،مختصر بھی طویل بھی،یہ تفاسیر مختلف ادوار میں مختلف مفسرین اپنے اپنے علمی ذوق کے پیش نظر مختلف زبانوں میں تحریر کرتے رہے،مگر ان  میں سب سے زیادہ وہ تفاسیر ممتاز رہیں جنہیں قبولیت عامہ نصیب ہوئی اور جن پر جمہور اہل و سنت والجماعت نے بھرپور اعتماد کیا۔انہیں تفاسیر میں سے ایک تفسیر "تفسیر مظہری"ہے جو کہ عربی زبان میں سات جلدوں میں لکھی گئی۔پھر اس کے مختلف ادوار میں ترجمے لکھے گیے۔

تفسیر مظہری ایک نظر میں:

مؤلف:             حضرت علامہ قاضی محمد ثناء اللہ عثمانی مجددی پانی پتی

تشریحی ترجمہ مع ضروری اضافات:   مولانا سید عبدالدائم الجلال

کل جلدیں:         بارہ12

تفسیر مظہری کی خصوصیات:

قاضی ثناءاللہ پانی پتی نے اپنی تفسیر کا نام اپنے مرشد مظہر جانجاں کے نام سے منسوب کرتے ہوئے تفسیر مظہری رکھا۔جو عربی زبان میں سات جلدوں پر مشتمل ہے انہوں نے اپنی تفسیر کو مرزاصاحب کی وفات کا بعد لکھنا شروع کیا یہ تفسیر مکمل طور پر پہلے دہلی میں شائع ہوئی۔ اس کا پہلا اردو ترجمہ دس 10 جلدوں میں شائع ہوا۔       

عبداالدائم الجلال نے اس تفسیر کا ترجمہ بارہ جلدوں  میں لکھا۔ ادارہ ضیاء القرآن ، لاہور: سے اس تفصیر کا ترجمہ 2015ء میں دس جلدوں میں شائع ہوا۔

تفسیر مظہری کی بہت سی خصوصیات ہیں جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

محدثانہ رنگ:

            اس تفسیر میں محدثانہ رنگ پایا جاتا ہے چونکہ  مفسر نے آیات کی تفسیر کے لیے احادیث نبوی کے ساتھ ساتھ اقوالِ صحابہ بھی نقل کیے ہیں۔ اس ضمن میں صحا ح ستہ، درامی ، دارقطنی اور مسدرک حاکم سے بھی استفادہ کیا گیا ہے۔      

متداول تفاسیر سے استفادہ:

            مفسر نے متداول تفاسیر میں سے ابنِ جریر طبری ، بیضاوی اور لغوی سے بھی استفادہ چاہیے اور اسکے ساتھ ساتھ قاضی صاحب نے محمد بن اسحٰق اور الکلبی کی تالیف پر بھی انحصار کیا ہے۔

حنفی مسلک تفسیر:

            یہ تفسیر منفی مسلک کی تائید کرتی ہے ، دیگر مذاہب و مسالک پر شدیدی تنقید نہیں کی گئی۔

محققانہ تفسیر:

            یہ تفسیر ایک محققانہ تفسیر ہے جس میں لغت ، نحو، صرف ، حدیث ، اقوال صحابہ اور اسرائیلی روایات وغیرہ کو تحقیق کی کسوٹی پر پرکھا گیا ہے اور احادیث کی خوب پانچ پڑتال کی گئی ہے ۔

معتزلہ رد:

            اس تفسیر میں معتزلی فرقہ کا رد پیش کیا گیا ہے اور ان کے نظریات و عقائد کا ابطال کیا گیا ہے۔

لغوی بحث:

            اس تفسیر میں لغوی بحث کے لیے اخفش زمخشری اور الفیروزہ آبادی کی رخت کا حوالہ دیا گیا ہے۔

اختلاف قرآت:

            تفسیر مظہری میں قاضی صاحب قرآت کے مشہور قاریوں کے علاوہ ابو الولید اورہشام کو قابل اعتبار سمجھتے ہیں۔

تفسیر بالرائے:

            تفسیر مظہری میں قیاس سے زیادہ کام لیا گیا ہے ۔ لہٰذا اس کو تفسیر بالرائے بھی کہا جاتا ہے۔

صوفیانہ رنگ :

            اس تفسیر میں صوفیانہ رنگ بھی موجود ہے ۔ کیونکہ صاحب تفسیر بعض مقامات پر آیات کا باطنی مفہوم بھی بیان کرتے ہیں۔

عارفانہ مباحث :

            تفسیر فطیری میں قاضی صاحب نے عارفانہ مباحث بھی درج کئے ہیں۔

علماء کی رائے :

1)    مولانا عبدالحق محدث دہلوی کا قول ہے کہ : "تفسیر مظہری نہایت عمدہ ہے اور قاضی صاحب اکثر منقو لات کو تحقیق سے لاتے ہیں۔"

2)    مولانا محمد مالک تحریر کرتے ہیں:" یہ مضامین قرآن کی بڑی عجیب و غریب تفسیر ہے ۔ مذاہب فقہ کی تحقیق و تفصیل اور ان کے دلائل کے لیے بے نظیر تفسیر ہے۔"

3)    مولانا  تقی عثمانی کے قول کے مطابق: " یہ تفسیر بہت سادہ اور واضح ہے ۔ اختصار کے ساتھ قرآن کی تشریح معلوم کرنے کے لیے نہایت مفید ہے۔ انہوں نے الفاظ کی تشریح کے ساتھ ساتھ متعلقہ روایات کو بھی کافی تفصیل سے ذکر کیا ہے اور دوسری تفسیروں کے مقابلہ میں زیادہ جھان پھٹک کر روایات لینے کی کوشش کی ہے۔"

تحصیل علم:

            قاضی صاحب ؒ نے سات سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا ور بعد میں دوسرے علوم کی تحصیل میں مشغول رہے۔ تحصیل علم کی خاطر دہلی گئے ۔ جہاں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی سے حدیث سنی ۔ علم کی تحصیل کے بعد وطن واپس آئے اور بقیہ عمر افتاء تصنیف و تالیف اور نشر علوم میں گزار دی ۔ آپ نے پانی پت میں منصب قضا بھی اختیار کیااوراس بلند عہد ے کا نہایت احسن طریق سے حق ادا کیا۔

علمی مقام:

            قاضی صاحب ؒ کے قلم سے متعدد کتب نافع اور مقبول نکلیں ۔ آپ فقہ اور اصول میں مرتبہ اجتہاد کو پہنچے ہوئے تھے ۔ تفسیر ، کلام اور تصوف میں انہیں ید طولیٰ حاصل تھا۔ صفائے ذہن ، جو دت طبع ، قوت فکر اور سلامتی عقل کے لیے مشہور تھے۔

بیعت و خلافت :

            قاضی صاحبؒ نے کم عمری میں ہی شاہ محمد عابد لاہوری سے نقشبندی سلسلے میں بیعت کی۔ انکی وفات پر مرشد کے حکم کے مطابق مرزا مظہر جان جاناں کی خدمت میں حاضری دی اور ان سےبھی علم طریقت اخذکیا ۔آپ کے مرشد مظہر جان جاناں نے ایک مرتبہ آپ کے بارے میں فرمایاکہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھ سے بروز حشر پوچھا کہ ہماری درگاہ میں کیا تحفہ لائے ہو تو عرض کروں گا ثناء اللہ پانی پتی ؒ لایا ہوں۔

تصنیف و تالیف:

            قاضی صاحب ؒ علم تفسیر ، حدیث ، فقہ ، کلام اور تصوف میں نہایت فاضل تھے ۔ آپ کی تیس سے زائد تصانیف و تالیفات ہیں ۔ ان میں سے مشہور تصانیف مندرجہ ذیل ہیں:

v   تفسیر مظہری

v   مالا بعر منہ

v   وصیت نامہ

v   ارشاد الطالبین

v   جواہر القرآن

v   حقوق الاسلام (فارسی)

v   شہاب ثاقب

v   تذکرۃ الموتی والقبور (فارسی)

v   تذکرۃ المعاد (فارسی)

v   رسالہ دراباحت و حرمت سود

v   السیف المسول (فارسی)

v   رد مذہب شیعہ ، رسالہ حرمت متعہ وغیرہ۔    

No comments:

Post a Comment

Please not enter spam links/website links in the comment box . Strictly forbidden.

Youtube Channel Image
Islamic Media | Malik Kashif Raza Please Subscribe to My YouTube Channel for New Islamic Videos
Subscribe