زیمبیا (Zambia)
قیمتی پتھروں سے مالا مال
ماضی کا شمالی روڑیشیا
زیمبا براعظم افریقا کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ یہ
چاروں طرف سے خشکی سے گھرا ہوا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں زمبابوے ، شمال میں کانگو،
شمال میں مشرق میں تنزانیہ، مشرق میں ملاوی اور جنوب میں مشرق میں موزم بیق ہے۔
دوسرے ملکوں کے ساتھ اس کی سرحد 5664کلو میٹر لمبی ہے۔
جنوبی افریقہ
کا ، زامبیا ناہموار علاقے اور متنوع جنگلی حیات کا ایک سرزمین ملک ہے ، جہاں بہت
سے پارکساور سفاری علاقے ہیں۔ زمبابوے
کے ساتھ اس کی سرحد پر مشہور وکٹوریہ آبشار ہے جسے دیسی طور پر موسی او تونیا کہاجاتا ہے یا "دھواں ہے کہ تھنڈر" کہا جاتا ہے - ایک مسٹی
108 میٹر کو تنگ بٹوکا گھاٹی میں ڈوب رہا ہے۔ زوالبی کے عین نیچے دریائے زمبزی کا
فاصلہ ایک حیرت انگیز نظریہ ہے۔
|
پورا نام |
جمہوریہ زیمبیا |
|
درالحکومت |
لوساکا |
|
رقبہ |
752618مربع کلو میٹر |
|
آبادی |
17351708(2018ء) |
|
زبانیں |
کووندے، باروتسے |
|
سرکاری زبان |
انگریزی |
|
قومی زبان |
گیانجا، ٹونگا، بمبا |
|
مذہب |
عیسائیت، اسلام، لادین |
|
طرزِ حکومت |
آئینی و صدارتی جمہوریہ |
|
کرنسی |
زیمبین کواچا |
ابتدائی آبادی:
زیمبیا میں چوتھی صدی
عیسوی تک خون سن قبائل آباد تھے۔ یہ خانہ بدوش اور شکاری تھے۔ چوتھی صدی عیسوی کے
بعد شمال سے بانٹو قبائل داخل ہوئے۔ یہ زراعت اور برتن بنانے کا کام جانتے تھے، اس
کے علاوہ ان کے پاس لوہے اور تانبے کے اوزار اور ہتھیار بھی تھے۔ اسی دواران میں
ٹونگا نام کا ایک گروہ دریائے زم بیزی کے کنارے آباد ہو گیا تھا۔ پھر زراعت نے
ترقی کی۔ ہاتھی دانت برآمد کر کے کپاس اور کپڑا منگوایا جانے لگا۔ اس طرح ملک کی
آبادی بڑھتی گئی۔
غیر ملکیوں کی آمد:
زیمبیا
میں 1600ء تک لوہے کا استعمال عام ہونے لگا تھا۔ اس کے علاوہ ملک میں چار ریاستوں
کی حکومت قائم ہو گئی تھی۔ سب سے پہلےاٹھارویں صدی میں عرب اور پھر دو پرتگالی
زیمبیا پہنچے۔ یہ پرتگال اور زیمبیا کے درمیان، موزم بیق اور انگولا کے راستے
تجارت کرنا چاہتے تھے۔ اس کے بعد 1855ء میں پہلا برطانوی ڈیوڈلونگ سٹون یہاں
پہنچا۔ یہ 1873ء میں یہیں مرگیا۔ زیمبیا میں اس وقت طاقت کے لحاظ سے دو ریاستیں
اہم تھیں بروتھسی لینڈ اور دوسرا مواتا کزم بھی۔
برطانیہ زیمبیا میں:
سیسل روڈس
جو وسطی افریقا میں برطانیہ کا ایک نمائندہ تھا۔ اس نے 1888ء میں شمالی اور جنوبی
روڈیسیا (زیمبیا اور زمبابوے) میں معدنیات کی کھدائی کے لیے حقوق حاصل کیے۔ 1928ء
میں برطانیہ تانبے کے وسیع ذخائر دریافت کرنے میں کامیاب ہو گیا اور اسی سال
زیمبیا برطانیہ کی مکمل نگرانی میں آگیا۔
آزادی:
زیمبیا میں مسلمان:
زیمبیا میں اسلام کی اشاعت
کا آغاز بارھویں صدی عیسوی میں ہوا جب مشرق افریقا سے مسلمان تاجر یہاں آنا شروع
ہوئے۔ مگر بعد میں یہ سلسلہ عیسائیوں مشنریوں کی آمد سے رک گیا۔ برطانوی دور میں
یہاں کئی ممالک سے مسلمان آکر بس گئے تو اسلام ایک بار پھر پھیلنے لگا۔ اس وقت
یہاں 17 ملین مسلمان آباد ہیں اور کئی اسلام مراکز کام کر رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment
Please not enter spam links/website links in the comment box . Strictly forbidden.